Add To collaction

لیکھنی ناول -20-Oct-2023

تُو عشق میرا از قلم عائشہ جبین قسط نمبر7

وہ بھاگتی ہوٸی اپنے روم میں تھی۔ گرم گرم چاۓ ہاتھ پر گرنے سے اس کے ہاتھ کی پشت بری طرح سرخ ہوگی تھی اور پھندا لگنے کی وجہ سے آنکھوں میں پانی تھا
میں آیا ایک منٹ علی سب سے ایکسوز کرتا ہو ہادیہ کے روم میں آیا روم میں آکر ٹھاہ سے دروازہ بندہ کیا وہ اپنی سوچ میں تھی ایک دم سے ڈر گی علی ایک جست میں اس کے پاس آیا اور اس کا جلا ہوا ہاتھ پکڑا کر اس کو اپنے مقابل کھڑا کیا اب کیا ہوا ہے کیوں اپنے گھر والوں کے سامنے تماشہ کررہی ہو ہاں جب پہلے میں نے روکا تھا اس شادی سے جب تمھیں میری بات سمجھ نہٕیں آٸی اب کس بات کا رونا ڈالا ہوا ہے وہ ایک ہاتھ سے اس کا منہ دبوچ کر بولا کیا کیا ہے میں نے علی جو تم میرے ساتھ ایسے کررہے ہو بولو اگر تمھیں شادی نہیں کرنی تھی تو خود منع کردیتے مجھےکیوں بار بار الزام دے رہے ہو
وہ ہمت کر کے بولی ششششش اس نےاپنی شہادت کی انگلی اس کے لبوں پر رکھی خاموش زبان مت چلانا میرے ساتھ ورنہ وہ حشر کرو گا یاد رکھو گی اور کیا بولا ہے میں منع کرتا بہت خوب جیسے پہلے تو گھر والے میری بہت مانتے ہیں ان کو تمھارے علاوہ کوٸی نظر نہیں آتا میں بھی نہٕیں میری بات کی ان کے سامنے کوٸی اہمیت نہٕیں رکھتی ان کو اپنے بیٹے سے زیادہ تم پیاری ہو مسلط کر دیا میرے سر پرانہوں نے اور یہ کیا تم نور کی معمولی سی بات پر ایسے اندر آگی ہو اس کو جواب نہیں دے سکتی تھی وہ غرایا کیا جواب دیتی میں اس کو بتاو ذرا ہادیہ نے علی کو زور لگا کر اپنےمنہ سے اس کا ہاتھ ہٹایا اور بولی کیا بتاتی اس کو کہ اس دی گریٹ علی بھاٸی نے اس کی بہن کو پہلی رات اپنے کمرے سے بٕے عزت کرکےنکال دیا تھا اور وہ پوری رات باہر سردی میں بیٹھی رہی بے یارو مدد گار جسے اس کا کوٸی بھی نہ ہو وہ بےآسرا ہو وہ نم آنکھوں سے بولی بکواس مت کرو تم بہت فضول بولنے لگی ہو تم وہ اس کے ہاتھ پر دباٶ ڈال کر بولا علی تم اب مجھے ہرٹ کر رہے ہو می اور جو تم نے مجھے ہرٹ کیا اس کا اندازہ ہے تمھیں کچھ میری بات نہیں مانی مجھے سے میری بیسٹ فرینڈ کومجھے سےالگ کردیا سب خراببکردیا تم سب برباد کردیا وہ ہادیہ کی بات کاٹ کر بولا
علی میرا ہاتھ چھوڑ پلیز درد کررہا وہ روہانسی ہو کر بولی تو علی نے جلدی سے ہادیہ کا ہاتھ چھوڑا اور ایک نگاہ اس کو دیکھ کر باہر کی جانب چلا گیا ماضی عانی کیاحال ہے آپ کا کیسی ہیں میری پیاری سی عانی جان آپ وہ راحت ملک کے گلے لگ کر بولا میں تو ٹھیک ہوں بچے آج خیر تو تم بڑے لاڈ کررہے ہو اپنی عانی سے آج میں کیسے یاد آگی ہوں تمھیں کوٸی کام تھا
نہیں عانی ایسی کوٸی بات نہیں آپ تو جان ہو میری
کیا کام ہونا ہے بھلا وہ مسکرا کر بولا تو آج عانی کے پاس کیسے آگٕے دوست تو تمھاری گھر ہی ہے مجھ پر اپناقیمتی ٹاٸم دے رہے کو ٸی وجہ ہوگی ایسے تو کبھی یاد نہیں آتی اب کونسا پلان ہے جو پورا کرانے کے لیے مٕیرے پاس آنا پڑا وہ اس کو دیکھتے ہوۓبولی اچھا بس آپ جیت گی عانی وہ نہ ہم لوگ ناران جانا چاہتے تھے تو آپ ہادیہ کوبولیں وہ تیاری کرلے وہ ایسے ہی نخرے کررہی ہے کہ مجھےنہیں جانا ہے جب کہ مجھے نہیں جانا اس کے بغیر آپ جانتی تو ہواس کے بنامجھے مزہ نہیں آتا وہ نہیں گی تو کوٸی بھی نہٕیں جاۓ گا اور میں چاہتا ہو ں وہ ہر حا ل میں چلے گی کچھ بھی ہو جاۓ وہ بولا علی تم جانتے تو ہو پہاڑی رستے سے گھبراتی ہے وہ ڈرتی ہے وہ کیسے جاۓ گی تم سب جانتے ہو یہ سب آپ مجھے پر چھوڑ دیں میں سب سنبھال لوں گا جب میں ہوں اس کے ساتھ تو ڈرنا کس بات کا آپ بولو بس اس کو وہ تیاری کر بس میں کچھ نہیں جانتا تو ایسا کرو خود بول دو جاکر مجھے سے زیادہ تو وہ تمھاری بات مانتی ہے
ہمممم یہ بھی ہے کہاں ہے وہ میں خود اس کو سمجھاتاہوں
اپنے کمرے میں ہے وہ جاو راحت ملک بولی لو یو سویٹی عانی وہ ان کے گلے لگ کر سر پر پیار کرتے ہوۓ اٹھ کھڑا ہوا اور ہادیہ کے کمرے کی طرف چل ہڑا وہ اپنے روم میں بیڈ پر بیٹھی لیب ٹاپ پر کوٸی کام کررہی تھی جب علی آیا کیا کررہی ہو تم یہاں پر بیٹھی ہوٸی میں تمھیں بولا تھا گھر جا کر تیاری کرنا ہم نے آج رات کو ناران کے نکلنا ہے اور تم ایسے ہی بیٹھی ہو ابھی تک اپنے فضول کام لے کر بندکرو اس منحوس کو وہ اس کے سامنے بیٹھتے ہوۓ بولا اور اس سے لیب ٹاپ لیا اور ترچھا ہوکر لیٹ گیا کیا مسٸلہ ہے علی مجھے دو مجھے کام کرنا ہے ورنہ سر رضا نے بہت بے عزت کرنا ہے اورتم جاو ناران تم جانتے ہو میں نہیں جاسکتی سرضا کو تو تم مجھے پر چھوڑ دو اور کیوں نہٕیں جاو گی تم اگر تم نہٕیں جاو گی تو کوٸی نہیں جاۓ گا جانتی ہو تم علی پلیز یار تم میری وجہ سے اپنا وجہ سےپلان خراب مت کرو تم جانےہو مجھے ڈر لگتا ہے پہاڑی راستوں سے میں نہیں جاسکتی تم جاو سب کب کا تم لوگوں کا پلان تھا وہ علی کو دیکھ کر بولی ہوگیا تمھارا لیکچیر یہ کچھ باقی ہے ابھی پہلی بات تم نہیں جاو گی تو کوٸی نہیں جاۓ گا چاہے جتنا بھی جس کا پرانا بھی پلان ہو اور یہ کیا تمھیں پہاڑی رستے سے ڈر لگتا ہے میں ہونا تو کیا بات ہے ڈرنے کی میں میرے ہوتے ہوۓ تم کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے آٸی سمجھ میں نے بول دیا تم جاو گی تو جاو گی تم بس بات ختم اب اٹھو تیاری کرو وہ حتمی لہجےمیں بولا مگر علی نو اگر مگر چلو اٹھو شاباش وہ اس کو اٹھاتے ہوۓ بولا جبکہ ہادیہ ٹھنڈی سانس بھرکر رہی گی علی اس کو تیار ہوتے دیکھ کر بھرپور مسکرایا حال وہ دونوں شاہ ہاوس واپس گے تھے ۔ سب سے مل کر اب وہ لوگ بیٹھے باتیں کررہے تھے۔جب مریم ان سب کو کھانے کے لیا بلایا چلو بچوں کھاناکھاتے ہیں اقرارشاہ کھڑے ہوۓ تو سب ان کے ساتھ کھڑے ہوگے بھابھی ذرا یہ بریانی پاس کرنا سدرہ نے ہادیہ کو بولا
یہ لو اس نے سدرہ کی طرف ہاتھ بڑھایا تو مریم نے اس کا ہاتھ دیکھا تو چیخی یہ کیا ہوا ہے تمھارے ہاتھ کو وہ اس کوہاتھ پکڑ کر بولی کچھ نہیں آپی چاۓ گر گی تھی تو تھوڑا سا جل گیا ہے فکر نہ کریں کھانا کھا کر کچھ لگا لوں گی یہ تھوڑا ساجلا ہے ایسے لگتا ہےمسل دیا ہو کسی نے شماٸلہ بھی اٹھکر آٸی اور اس کاہاتھ دیکھ کر بولی نجف دیکھیں ذرا آپ آکر اس کو وہ فکر مندی سے بولی نجف جو کب سے علی کو گھور رہا تھا ملامتی نگاہ سے اس کو دیکھ اٹھا اور ہادیہ کے پاس آیا اور مریم کو کھڑا کرکے اس کی کرسی پر بیٹھ کر ہادیہ کا ہاتھ دیکھنے لگا
کچھ بھی نہیں ہے نجف بھاٸی آپ لوگ فضول میں فکر کررہےہو معمولی ساجلا ہے وہ شرمندہ سی بولی کچھی بھی فضول اور معمولی نہیں ہوتا اور ہم تمھاری فکرنہیں کریں گے توکون کرے گا کیسے جلا ہے یہ بتاو اور کیا مسلا تھا تم نےاس کو نجف نےاس کو باغور دیکھ کربولا بھاٸی چاۓ گر گی تھی اور پانی ڈالا تو ہلکا سا مسلا تھا بہت جلن ہورہی تھی وہ بولی تو نجف نے اس کو چونک کر دیکھا تو ہادیہ نے گڑبڑاکر آنکھیں جھکا لیں
تم پاگل ہوجلے ہوۓپر پانی ڈالا اورمسلا اس کو جمیلہ شاہ اس کو ڈانٹتے ہوۓبولٕی چھوڑ و بھی بیگم ہوجاتا ہے بچی ہے تم اچھے سےدیکھو نجف نہیں تو پھر ہسپتال چلتے ہیں اقرارشاہ بولے نہٕیں ابو میں نےدیکھ لیا ہے اسکی ضرورت نہیں میں دے دیتا ہوں میڈیسن اگر صبح تک فرق نہ ہوا تو پھر دیکھتے ہٕیں کیا کرنا ہے شماٸلہ وہ بیڈ کی ساٸیڈ والی دارز میں کچھ دواٸیاں رکھی وہ لےآو جی اچھا ابھی لاتی ہوں شماٸلہ نجف کے کہنے پر فورا کمرے میں گی اور دواٸیاں لے آٸی نجف نے ہادیہ کو دواٸی کو سمجھایا اور کےسر پر ہاتھ رکھ کرکھڑا ہوگیا چلو اب کھانا کھاو اور پھر میڈیسن کھاواورآ ٸمنٹ لگا کرسوجانا یاد سے
جی بھاٸی ہلکا سے منماٸی اور علی کو دیکھ نظر دوسری سمت کردی علی کب سے اس کو خونخوار نظروں سے دیکھ رہاتھا سب کھانا کھاکراپنے اپنے کمروں میں چلے گے نجف نے علی کو روکا بات سنو میری تم علی شاہ تمنے آج تو یہ حرکت کی اور میں نےمعاف کردیا اگلی بارتم نے ایساکچھ کیاتو مجھے سےبرا کوٸی نہیں ہوگا اپنی یہ مردانگی دوبارہ میری بہن پر مت دیکھنا ورنہ تم ابھی جانتے نہٕیں ہو مجھے بھاٸی پر میں نے ایسا کچھ نہیںکیا آپ غلط سمجھ رہے ہو مجھے وہ ہکلایا میں ہی تو تمھیں سمجھ رہا ہوں مگر افسوس بہت دیر کردی میں نے خیر اتنی دیر بھی نہیی ہوٸی اب جاوکمرے میں اور اباس معصوم کے ساتھ انسانوں والا رویہ رکھنا نجف نے علی کو وران کیااور اپنے کمرے میں چلاگیا جب کی علی محض سرہلاکررہ گیا کیامصبیت ہے یہ لڑکی اب میرے گھر والوں کو جلاد لگتا ہوں جو اپنی بیوی کو نقصان دیتا ہےاس کوتوابھی بتاتا ہوں میں وہ لاشعور میں ہادیہ اپنی بیوی مان رہا تھا وہ تیزی سےسیڑھیاں چڑھکر اپنےروم میں آیاجہاں ناٸٹ بلب آن تھا اور وہ سورہی تھی وہ شایدروتے ہوۓ سوٸی تھیاس کے چہرے پر آنسو وں کے خشک ہونےکےنشان تھے علی کی نگاہ اس کے چہرٕے س ہوتی ہوٸی اس کے ہاتھ پر گی تو وہ جی بھر کرشرمندہ ہواخود کو ملامت کرتاہوا سر پر ہاتھ پھیرنے لگا اورجاکر صوفے پر بیٹھ گیااور اپنا سر پیچھےٹکادیا سگریٹ سگایا لبوں میں دبا کر ایک بار پھر ماضی کی سیر کو نکل گٕیا

   1
0 Comments